اہم ترین

بھارتی الیکشن میں استعمال ہونے والی “پاکستانی”انمٹ سیاہی

بھارت میں عام انتخابات مختلف مراحل میں مکمل ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں حیران کن بات یہ ہے کہ اب تک بھارت میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان میں استعمال ہونے والی ان مٹ سیاہی کا فارمولہ پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کا تیار کردہ ہے۔

امریکی خبر ایجنسی وائس آف امریکا کے مطابق بھارت میں بالغ افراد کو حق رائے دہی کی بنیاد پر پہلے عام انتخابات 1952 میں ہوئے تھے۔ اس زمانے میں بھارتی حکام کو خیال آیا کہ الیکشن میں کسی بھی شخص کو ایک سے زائد بار ووٹ ڈالنے سے کیسے روکا جائے۔

اس مسئلے کا سائنسی حل نکالنے کی ذمہ داری بھارت کے اس وقت کے اہم ترین سائنسی ادارے کونسل فار سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کو سونپی گئی۔

سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر شانتی سوروپ بھٹناگر نے انمٹ سیاہی کی تیاری کے لیے کونسل ہی کے قابل ترین سائنس دان سے رابطہ کیا۔ اس سائنس دان نے بھٹناگر کو ان مٹ سیاہی کا فارمولہ بھجوایا۔

سیاہی کے ان مٹ خواص کی بدولت بھارتی الیکشن کمیشن نے اس کی منظوری دی۔ اس ان مٹ سیاہی کے موجد ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی تھے ۔ جنہوں نے بعد ازاں پاکستان ہجرت کرلی اور یہاں آکر سائنسی تحقیق کے اداروں کی بنیاد رکھی۔

ڈاکٹر سلیم الزماں کے فارمولے اور اس پر بھارت میں مزید تحقیق کے بعد وجود میں آنے والی انمٹ سیاہی کو انتخابات کی شفافیت کے لیے اتنا موثر سمجھا جاتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے علاوہ بھی کئی ممالک میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔

یہ ان مٹ سیاہی اس قدر موثر ہے کہ بھارت اسے تھائی لینڈ، سنگاپور، ملائیشیا اور کمبوڈیا سمیت تیس ممالک کو بر آمد کرتا ہے۔

پاکستان