مکہ مکرمہ میں دوران حج شدید گرمی سے اللہ کو پیارے ہوجانے والے عازمین اور ججاج کی تعداد ایک ہزار ایک سو تک پہنچ گئی ہے۔
فرانس 24 کے مطابق 10 ممالک نے دوران حج اپنے شہریوں کی اموات کی تصدیق کی ہے۔ جن کا مجموعہ ایک ہزار 81 بنتا ہے۔
جمعرات کو شدید گرمی نے مزید 58 حجاج کرام جاں بحق ہوگئے۔ جس کے بعد صرف مصر کے جاں بحق عازمین کی تعداد 658 ہوگئی ہے۔ جن میں سے 630 غیر رجسٹرڈ حجاج تھے۔
مصر کے علاوہ پاکستان اور انڈونیشیا نے جمعرات کو نئی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد پاکستانی حجاج میں سے 58 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑی اسلامی ملک انڈونیشیا کے 2 لاکھ 40 ہزار شہری حج کا فریضہ سر انجام دینے آئے ہیں ۔ جن میں سے 183 دوران حج لقمہ اجل بنے جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 313 تھی۔
پاکستان اور انڈونیشیا کے علاوہ ملائیشیا، بھارت، عراق، ایران، اردن، سینیگا، تیونس اور سوڈان نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
دوران حج مکہ مکرمہ اور اطراف میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسئیس تک جاپہنچا تھا۔ شدید گرمی کو دیکھتے ہوئے مقامہ حکام نے حجاج کرام کو چھرتیاں لینے اور زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی ہدایت کی تھی۔
مصری عازمین کی موت کی سب سے بڑی وجہ گرمی ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مسائل سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لوگ شدید گرمی کا براہ راست نشانہ بنے کیونکہ سرکاری اجازت نامے کے بغیر منیٰ میں سعودی اور ان کے اپنے ممالک کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ جگہوں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے تھے۔
ہلاکتوں کی تصدیق کے علاوہ مکہ مکرمہ میں لوگ اپنے لاپتہ پیاروں کی تلاس کررہے ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب نے دوران حج جاں بحق افراد کی تدفین کا عمل شروع کردیا ہے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک غیر ملکی سفارت کار نے کہا کہ حاجیوں کی تدفین سعودی حکام کرتے ہیں۔ ان کا اپنا نظام ہے اس لیے ہم صرف ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں، تمام ملک سعودی حکام کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق مرنے والوں کے پیاروں کو مطلع کررہے ہیں۔