پاکستان میں کرکٹ کا جنون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کرکٹ کے شیدائی کئی معاملات سے زیادہ اس کھیل کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں لیکن بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کرکٹ کے مختلف فارمیٹس کے لئے مختلف رنگوں کی گیندیں کیوں استعمال کی جاتی ہیں۔
فٹبال کے بعد کرکٹ کو دنیا کا مقبول ترین کھیل سمجھا جاتا ہے۔ ہر نئے روز اس کے قواعد اور انداز میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ یہاں تک کہ چند دہائیوں کے دوران اسے مختلف رنگوں کی گیندوں سے کھیلا جانے لگا ہے لیکن اس کی وجہ جدت نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔
کرکٹ گیند کی ساخت کافی ٹھوس ہوتی ہے، اسے چمڑے اور کارک کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ اس وقت کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں تین رنگین گیندیں استعمال ہوتی ہیں۔ جس میں سرخ، سفید اور گلابی رنگ کی گیندیں شامل ہیں۔ کرکٹ بالز کا وزن 155.9 گرام سے 163 گرام کے درمیان ہوتا ہے اور اس کا فریم 22.4 سے 22.9 سینٹی میٹر کے درمیان ہے۔ تاہم خواتین کی کرکٹ میں استعمال ہونے والی گیند اس سے قدرے چھوٹی ہے۔
سرخ گیند
کم و بیش دو صدیوں تک کرکٹ میں سرخ رنگ کی گیند ہی استعمال ہوتی رہی ہے ۔ سرخ رنگ کی گیندیں ٹیسٹ کرکٹ، ڈومیسٹک کرکٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں استعمال ہوتی ہیں، ان سرخ رنگ کی گیندوں کو سفید رنگ کے دھاگے سے سلایا جاتا ہے۔
سفید گیند
28 نومبر 1978 تک کرکٹ میں صرف سرخ رنگ کی گیندیں استعمال ہوتی تھیں۔ لیکن آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ورلڈ سیریز کا ایک روزہ میچ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں فلڈ لائٹس کے نیچے کھیلا جانا تھا جہاں سفید گیند کا انتخاب کیا گیا۔ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سفید رنگ کی گیندوں کا استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ کھلاڑی فلڈ لائٹس کے نیچے کھیلے جانے والے میچوں میں گیند کو آسانی سے دیکھ سکیں۔ فی الحال ہر ایک روزہ فارمیٹ میں سفید گیندوں کا استعمال کیا جاتا ہے، ان سفید گیندوں کو گہرے سبز دھاگے سے سیا جاتا ہے۔
گلابی گیند
کرکٹ میں گلابی رنگ کی گیند صرف ڈے نائٹ ٹیسٹ میچوں میں استعمال ہوتی ہے، تاکہ کھلاڑی رات کو بھی آسانی سے گیند کو دیکھ سکیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جولائی 2009 میں پہلی بار آسٹریلیا اور انگلینڈ کی خواتین ٹیم کے درمیان ون ڈے میچ میں گلابی رنگ کی گیند کا استعمال کیا گیا تھا۔ گلابی گیند سیاہ دھاگے سے سلی ہوئی ہے۔