بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے نوکریوں سے متعلق کوٹہ سسٹم کو بحال کرنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
بنگلا دیش میں 2018 تک 56 فیصد سرکاری ملازمتوں پر کوٹہ کی بنیاد پر تقرر کیا جاتا تھا۔ 2018 میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد کوٹہ سسٹم کو منسوخ کردیا گیا تھا۔۔
متاثرہ فریقین نے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کی تو ہائی کورٹ نے رواں سال 5 جون کو کوٹہ منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ جس کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج شروع ہوگیا۔
احتجاج اس قدر پرتشدد ہوگیا کہ حکومت کو فوج بلا کر ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا۔
اتوار کے روز سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن نے کوٹہ بحال کرنے کے ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔۔
عدالت نے اپنے فیصلے می کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ باقی سات فیصد میں سے پانچ فیصد آزادی پسند کوٹہ، ایک فیصد اقلیتی کوٹہ اور ایک فیصد معذور یا تیسری جنس کا کوٹہ ہوگا۔
بنگلا دیشی سپریم کورٹ نے کہا ہے حکومت اگر چاہے تو اس کوٹہ کی شرح میں اضافہ یا کمی کر سکتی ہے۔