اہم ترین

اسماعیل ہنیہ کی شہادت:کمرے میں بارودی مواد دو ماہ پہلے لگایا گیا تھا: نیویارک ٹائمز

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے لئے ایک مخصوص کمرہ مختص تھا۔اور اس میں کم از کم دو ماہ پہلے ہی بارودی مواد رکھا جاچکا تھا۔ ہر قسم کی تصدیق کے بعد اسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا ۔

غزہ میںا سرائیل کے خلاف برسرپیکار تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہرات میں 31 جولائی کو شہید کیا گیا۔ اسرائیل نے اب تک اس میں ملوث ہونے کا اقرار یا انکار نہین کیا جب کہ امریکا اس ھوالے سے لاتعلقی کا اظہار کرچکا ہے۔

گزشتہ تین روز سے اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنائے جانے کے طریقہ کار پر تبصرے کئے جارہے ہیں۔ حماس کے لیڈر کہتے ہیں کہ اسماعیل ہنیہ کو راکٹ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ لیکن اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک تائمز نے الگ ہی دعویٰ کیا ہے۔

نیو یارک ٹائمز نے ایران کے 5 مختلف اعلیٰ حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں پہلے ہی سے دھماکا خیز مواد موجود تھا جو کہ کم از کم دو ماہ پہلے رکھا گیا تھا۔

امریکی اخبار کی رپورٹ می کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ شمالی تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر تھے وہ ایک کمپاؤنڈ میں واقع ہے۔ جہاں کئی سرکاری عمارات موجود ہیں۔ اور اس جگہ کو ’نشاط‘ کہا جاتا ہے۔ اس پورے علاقے کا کنٹرول ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے پاس تھا۔

اسماعیل ہنیہ جب بھی ایران آتے وہ اسی کمرے میں قیام کرتے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے وہاں دو ماہ پہلے ہی دھماکا خیز مواد رکھا جاچکا تھا۔

نیو یارک ٹائمز نے اپنے دعوے کو ایک عمارت تصویر کی مدد سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے سے متاثرہ حصوں کو ڈھانپ دیا گیا ہے۔ حالانکہ ایران نے تاحال اس مقام کی کوئی تصویریا ویڈیو جاری نہیں کی جہاں اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستان