ایران نے ممکنہ اسرائیلی حملوں میں معاونت فراہم کرنے والے عرب ملکوں کو اس کے نتائج سے خبردار کردیا۔
ایران نے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل داغے تھے۔ ان میزائلوں میں ہوا کی رفتار سے زیادہ تیز بیلسٹک میزائل بھی شامل تھے۔ اور اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران کے میزائل حملوں کا بدلہ لینے کا اعلان کررکھا ہے۔
رائٹرز نے اپنی خبر میں ایران کی اعلی ترین شخصیت کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے خلیجی ریاستوں کو کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے ممکنہ حملوں میں ان کی فضائی حدود استعمال ہوئیں تو یہ تہران کے لئے ناقابل قبول ہوگا۔
برطانوی خبر ایجنسی کی جانب سے یہ خبر ایسے وقت شائع ہوئی ہے جب عراق کے وزیر خارجہ عباس عراقچی غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لئے سعودی عرب سمیر دیگر خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں۔
ایرانی اعلیٰ شخصیت کا کہنا ہے کہ یہ بات صاف طور پر بتادی گئی ہے کہ اگر خلیج فارس میں موجود ریاستوں کی فضائی حدود یا اڈے ہمارے خلاف استعمال ہوئے تو اسے پورے گروپ کی کارروائی گردانا جائے گا۔ اور ہم اسی کے مطابق جواب بھی دیں گے۔
.
انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل کے خلاف خطے کے ممالک میں اتحاد اور استحکام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی صاف طور پر بتادیا گیا ہے کہ کسی بھی ملک نے ایران کے خلاف اسرائیل کو کسی بھی قسم کی معاونت فراہم کی یا اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تو یہ ناقابل قبول ہوگا۔
ایران کی اعلیٰ شخصٰت نے مزید بتایا کہ گزشتہ ہفتے قطت مین ہونے والی ایشیا کانفرنس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں خلیجی ریاستوں کی قیادت نے انہیں سارے معاملے میں اپہنی غیر جانبداری برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سعودی عرب، یو اے ای ، کویت، بحرین اور قطر میں امریکی فوجی تعینات ہیں ۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں امریکا کو فوجی اڈوں سمیت دیگر سہولیات بھی دستیاب ہیں۔