برطانیہ میں 600 پولیس افسران کو خلاف ضابطہ اقدامات اور جرائم میں ملوث ہونے پر نوکریوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں کئی اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد عوام کا پولیس پر اعتماد بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس سلسلے میں مارچ 2024 میں انگلینڈ اور ویلز میں تقریباً 600 پولیس افسران کو برطرف کیا گیا۔
رواں برس مارچ میں ملازمتوں سے نکالے گئے افسران کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنی ہے۔ 2023 میں تقریباً 394 پولیس اہلکاروں کی برطرفی عمل میں آئی تھی۔
پولیس کے 74 افسران کو جنسی جرائم اور بدسلوکی کے الزام میں نکالا گیا۔ 18 افسران کو بچوں کی ناشائستہ تصاویر رکھنے پر برطرف کیا گیا۔
لندن میٹروپولیٹن پولیس کے حاضر سروس افسر کا کہنا ہے کہ 2021 میں مارکیٹنگ ایگزیکٹیو سارہ ایورارڈ کے اغوا، عصمت دری اور قتل کے بعد سے برطانیہ میں پولیس کی ساکھ کو دھچکا لگا ہے۔
اسی طرح اسی یونٹ کے ایک اور افسر کو گزشتہ سال 12 خواتین سے زیادتی سمیت 71 جنسی جرائم میں 36 عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
کالج آف پولیسنگ کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل ٹام ہارڈنگ نے کہا کہ ان کے لئے بہت سے افسروں کا طرز عمل مقررہ معیار سے بہت نیچے گرتے دیکھنا انتہائی مایوس کن تھا۔ لیکن اتنی بڑی تعداد میں برطرفیاں ان معاملات سے تیزی سے نمٹنے کے لیے موثر، مضبوط طریقہ کار کا اشارہ دیتا ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں پولیس کی افرادی قوت ایک لاکھ 47 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ گزشتہ برس ایک ہزار 71 افسران گھریلو بدسلوکی کے علاوہ خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے الزام میں زیر تفیتش تھے۔