اہم ترین

روسی جارحیت پر کچھ عرب رہنما چشم پوشی کر رہے ہیں، یوکرینی صدر

یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی  نے جی 7 اجلاس میں روسی حملے پر کچھ عرب رہنماؤں پر چشم پوشی کرنے کا الزام عائد کردیا ہے ۔ جاپان میں ہونے والے جی 7 اجلاس میں  شرکت کے لیے یوکرینی صدراتوار کو ہیروشیما پہنچیں گے۔  تاکہ روس کے خلاف مزید فوجی امداد حاصل کی جاسکے۔

آج  یوکرینی صدر نے سعودیہ عرب میں ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں  شرکت کی۔  عرب لیگ کے ممالک میں سے صرف شام نے کھل کر روسی حملے کی حمایت کی ہے۔ جب کہ دیگر رکن ممالک نے ماسکو کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سربراہی اجلاس سے خطاب میں زیلینسکی کا کہنا تھا کہ “بدقسمتی سے، دنیا میں اور یہاں آپ میں سے کچھ ایسے ہیں جو ان (جنگی قیدیوں) کے پنجروں اور غیر قانونی الحاق کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں،”میں یہاں ہوں تاکہ ہر  ایمان داری ے جائزہ لے سکےیہ بات معنی نہیں رکھتی کہ روسی کتنا اثر انداز ہونے کی کوشش کریں، لیکن یہاں پھر بھی آزادی ہونی چاہیئے۔ “

مسٹر زیلنسکی نے جدہ میں جمع ہونے والے رہنماؤں کو یہ بھی بتایا کہ ان کا ملک استعمار اور سامراجیوں سے اپنا دفاع کر رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ عرب دنیا کی اپنی جارحیت اور قبضے کی تاریخ کو پکار رہی ہے ۔

عرب لیگ  اجلاس کے میزبان ملک سعودی عرب نے اس تنازع پرخود کو غیر جانب دار رکھتے ہوئے  ایک طرف اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت کی ہے جس میں روس سے اپنی فوجیں نکالنے کا مطالبہ اور یوکرین کے لیے 400 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے، جب کہ دوسری طرف روس پر پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ترجیح دی ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سربراہی اجلاس میں ماسکو اور کیف کے درمیان لڑائی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ اور سعودیہ نے گزشتہ سال روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں مدد کی تھی۔

پاکستان