اہم ترین

سندھی کے بارے میں میرا تبصرہ غلط تھا، جس پر معذرت خواہ ہوں، نصیر الدین شاہ

بھارتی فلم نگری کے معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے اپنے انٹرویو میں سندھی اور مراٹھی کے بارے میں کیے گئے تبصرے پر معذرت طلب کرلی ہے، جس سے یہ تنازع ختم ہوگیا ہے۔

نصیر الدین شاہ نے اپنی فیس بک پوسٹ کیے گئے پیغام میں ثقافتی تنوع اور زبان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور اپنے ارادے کی وضاحت پیش کی۔

اپنے بیان میں نصیرالدین شاہ نے تنازع کو مکمل طور پر غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ان پر بات کی۔ سندھی زبان کے بارے میں اپنی غلط بیانی کے حوالے سے انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اپنے غلط بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔ نصیر الدین شاہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں سندھی بولی جاتی ہے اور لسانی تنوع کے تحفظ کی اہمیت کو تسلیم کیا۔

نصیرالدین شاہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری حال ہی میں کہی ہوئی باتوں پر دو مکمل طور پر غیر ضروری تنازعات جنم لے رہے ہیں جن میں سے ایک پاکستان میں سندھی زبان کے بارے میں میری غلط بیانی کے بارے میں ہے۔‘‘

مزید برآں، نصیر الدین شاہ نے مراٹھی اور فارسی زبانوں کے درمیان تعلق کے بارے میں اپنے تبصرے کو واضح کرتے ہوئے کہا، دوسرا جو میں نے مراٹھی اور فارسی کے درمیان تعلق کے بارے میں کہا تھا، اس حوالے سے میرےاصل الفاظ یہ تھے، ’بہت سے مراٹھی الفاظ فارسی کے ہیں‘ تو اس سے میری مراد یہ نہیں تھی کہ مراٹھی زبان ختم ہو گئی بلکہ اس موضوع پر بات کرنا تھا کہ کس طرح تنوع تمام ثقافتوں کو مالا مال کرتی ہے اردوبھی تو ہندی، فارسی، ترکی اور عربی کا مرکب ہے۔انگریزی نے بھی تمام یورپی زبانوں سے الفاظ ادھار لیے ہیں جس میں ہندوستانی زبان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ زمین پر بولی جانے والی ہر زبان کے لیے درست ہے۔

واضح رہے کہ ٹرائیڈ اینڈ ریفیوزڈ پروڈکشنز کے یوٹیوب چینل پر انمول جموال کے ساتھ انٹرویو کے دوران نصیرالدین شاہ کے بیان نے اس وقت ایک تنازعہ کو جنم دے دیاتھا جب انہوں نے نادانستہ طور پر پاکستان میں سندھی زبان کی موجودگی سے انکار کر دیا تھا۔

ان کے تبصرے، “یقیناً سندھی زبان اب پاکستان میں نہیں بولی جاتی” پر شدید تنقیدکا آغاز ہوا جس نے ایک وسیع بحث کو جنم دیا۔

پاکستان