پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین ایک پریس کانفرنس میں ‘ استحکام پاکستان’ کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکوں اس لیے اس نئی جماعت کو بنانے کی ضرورت پیش آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی سیاسی جماعت ‘استحکام پاکستان’ کے قیام سے ہم قائد اعظم کی تعلیمات اور علامہ اقبال اقبال کے خوابوں کی تعبیر مکمل کرنے لیے جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میں روایتی سیاست دان تو نہیں ہوں مگر ایک مقصد کے تحت اس میدان میں آیا، پاکستان تحریک انصاف میں بھی اسی سوچ کے ساتھ شامل ہوا تاکہ ہم وہ سب حاصل کرسکیں، جس کی پاکستان کو ضرورت ہے۔ اور اسی وجہ سے دن رات محنت وجدوجہد کی۔اس طویل سفر میں کئی لوگوں کے ساتھ کام کیا اور اس دوران میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے لیے کتنا کام کیا یہ حقائق آئندہ آپ کے سامنے آجائیں گے، ہم نے کوشش کی کہ پی ٹی آئی انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ کام یاب ہوکر ملک میں اتحاد و یگانگت کے لیے کام کرے، مگر ایسا نہ ہوا اور لوگ پاکستان تحریک انصاف سے بد دل ہوگئے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط بنایا اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھتعلقات کو بہتر بنانا تھا مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ ہم تو سیاسی مخالفین پر بھی حملوں کے خلاف تھے لیکن پی ٹی آئی نے تو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی، فوجی تنصیبات پر حملہ کردیا۔اور ہم اس روپے کو مزید فروغ دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آج پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کرنے کا عہد کرتے ہیں۔آج پاکستان کو ایک ایسی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے جو محبت و امید کو فروغ دے، مایوسی، سیاسی اور سماجی تقسیم کا خاتمہ کرے۔ہمارا جمہوری نظام اس وقت مضبوط ہوسکتا ہے جب اپوزیشن اور حکومت دونوں اپنا آئینی کردار ادا کریں۔
جہانگیر ترین کا مزید کہنا تھا کہ اگلے چند دنوں میں ہمارے قافلے میں اپنے حلقے میں بہت زیادہ سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے افراد بھی شامل ہوں گے۔’ہماری جماعت عام عوام کی جماعت ہوگی’