اہم ترین

امریکی ٹیکنالوجی جائنٹس مصنوعی ذہانت پر پابندی لگانے کے لیے رضا مند

ایمیزون، گوگل اور میٹا جیسے ادارے مصنوعی ذہانت کے بہترین ورژن تیار کرنے کے لیے برسر پیکار ہیں مگر اب خطرات سے نمٹنے کے لیے نئے معیار قائم کریں گے۔

وائٹ ہاؤس نے آج اعلان کیا ہے کہ سات اہم امریکی مصنوعی ذہانت کمپنیوں نے رضاکارانہ طور پر ٹیکنالوجی کی ترقی پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کے لیے کوشاں رہتے ہوئے نئے ٹیلنٹ سے لاحق خطرات سے نمٹنے کا بھی عہد کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں جمعہ کی سہ پہر صدر بائیڈن کے ساتھ ایک میٹنگ میں ایمیزون، اینتھروپیک، گوگل، انفلیکشن، میٹا، مائکروسافٹ اور اوپن اے آئی نے حفاظت، سلامتی اور اعتماد کے لیے نئے معیارات کے لیے اپنی رسمی وابستگی کا اظہار کیا۔

یہ خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یہ کمپنیاں سب سے بڑے مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹمز بنانے کی کوشش میں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں، جو انسانی تعامل کی ضرورت کے بغیر متن، تصاویر، موسیقی اور ویڈیوز کی تخلیق کے طاقتور نئے طریقے دریافت کرنے میں کوشاں ہیں۔

تاہم، مصنوعی ذہانت سے متعلق تکنیکی ترقیوں اور زیادہ ذہین اور انسان نما ہونے کے نتیجے میں “معدوم ہونے کے خطرے” کے بارے میں غلط معلومات اور خوفناک دعووں کے پھیلاؤ کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔

رضاکارانہ حفاظتی اقدامات صرف ایک ابتدائی اور عارضی قدم ہیں جب کہ واشنگٹن اور دنیا بھر کی حکومتیں مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے قانونی اور ضابطے کے فریم ورک کو تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ معاہدوں میں حفاظتی خطرات کے لیے مصنوعات کی جانچ اور واٹر مارکس کا استعمال اس بات کو یقینی بنانے کے لیے شامل ہے کہ صارفین اے آئی سے تیار کردہ مواد کو دیکھ کر اس کی باآسانی پہچان کر سکیں سکیں کہ یہ مواد کسی انسان کی تخلیق نہیں ہے۔

پاکستان