اہم ترین

فرق نہیں پڑتا میرا مذہب کیا ہے آخر ہوں تو پاکستانی، ایریکا روبن

مس یونیورس مقابلوں میں پہلی مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والی حسینہ ایریکا روبن کا کہنا ہے کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ میں کس مذہب سے تعلق رکھتی ہوں ۔۔ آخر میں ہوں تو پاکستانی۔۔

جرمن ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو کو دیئے گئے انٹرویو میں ایریکا روبن نے کہا کہ کبھی مس یونیورس مقابلے میں حصہ لینے کا نہیں سوچا تھا تاہم کئی پسندیدہ اداکاراؤں کو اس مقابلے میں حصہ لیتے دیکھا ضرور تھا۔۔

ایریکا روبن کا کہنا تھا کہ معلوم تھا کہ مس یونیورس کے مقابلوں میں پاکستان شامل نہیں ہوتا ۔ لیکن یہ خواہش ضرور تھی کہ اس مقابلے میں پاکستان کا نام بھی شامل ہونا چاہیے۔ اس کے باوجود کبھی یہ احساس نہیں ہوا تھا کہ میں خود ہی پاکستان کی نمائندگی کروں گی ۔

مس یونیورس 2023 کے مقابلوں میں احساسات کے حوالے سے انہوں نے کہا جب وہ دیگر حسیناؤں سے ملیں تو احساس ہوا کہ انہیں اپنے ملک کے بارے میں آگاہی دینی ہے۔ اس وقت یہی خیال غالب تھا کہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کروں۔۔

مقابلے میں بکنی کے بجائے برقینی پہننے کے حوالے سے ایریکا نے کہا کہ وہ ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کررہی تھیں۔ اسی لئے ذہن میں یہی تھا کہ وہ بکنی نہیں پہنیں گی ۔ نا ہی بکنی پہہنا چاہیں گی۔۔

پاکستان کے ثقافتی لباس پہن کر واک کرنے سے متعلق ایریکا نے کہا کہ اس لباس کو پہچان کا نام دیا گیا تھا۔ اسے بہت سوچ سمجھ کر ڈیزائن کیا گیا تھا۔۔ اس لباس میں تمام صوبوں کی ثقافت کے رنگ شامل کئے گئے تھے۔۔

ایریکا نے کہا کہ مس یونیورس مقابلے میں شرکت سے پہلے انہوں نے پوری تیاری کرلی تھی۔ اس کے ساتھ انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ کس طرح انہیں پاکستان میں پزیرائی ملے گی۔۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ہمیں ناصرف مس یونیورس دیگر بین الاقوامی ایونٹس میں بھی شرکت کرنی چاہئے ۔۔ اس کے ذریعے ہمارے ذہنوں میں موجود غلط اور غیر حقیقی تاثر ختم ہوتا ہے۔ عالمی پلیٹ فارمز کے ذریعے ہم پاکستان کے بارے میں بہت اچھا تاثر قائم کرسکتے ہیں۔۔

پاکستان کی اقلیتی برادری سے تعلق ہونے کی وجہ سے دباؤ کے بارے مں ایریکا رابن نے کہا کہ میں ہمیشہ پاکستان میںن ہی رہی ہوں، مجھے یہاں کی ثقافت کا پورا علم ہے۔ میرے لئے یہ فخر کی بات تھی کہ اقلیتی برادری سے تعلق کے باوجود میں اتنے بڑے پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی کررہی ہوں۔

ایریکا نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ میں کس مذہب سے تعلق رکھتی ہوں۔ آخر میں ہوں تو پاکستانی ہی۔ اور یہاں عام طور پر اپنی ثقافت کے مطابق ہی شلوار قمیض پہنتی ہوں۔

پاکستان