اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس کے بعد العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی بری کردیا ہے۔
احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور 25 لاکھ پاونڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔۔
#اللہ_کے_فضل_سے_نوازشریف صاحب آخری جھوٹے کیس سے بھی باعزت بری
— PMLN (@pmln_org) December 12, 2023
الحمدللہ نوازشریف کا دامن صاف اور اپنے رب پہ کامل بھروسہ تھا یہی وجہ ہے کہ آج ایک مرتبہ پھر اللہ نے انہیں سرخرو فرمایا ہے#سرخرو_ہوا_نوازشریف pic.twitter.com/o8YDg9RsSy
نواز شریف نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔۔ اکتوبر میں وطن واپسی کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق جسٹس میاں حسن گل اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی تھی۔۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے العزیزیہ ریفرنس دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجنے کی نیب کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس اسلام ۤباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے گواہ واجد ضیا خود مان رہے ہیں کہ کوئی ثبوت نہیں، دستاویز کو درست بھی مان لیا جائے تو یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نواز شریف کا العزیزیہ اور ہل میٹل کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سابق وزیر اعظم کو العزیزیہ ریفرنس میں بری کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق جسٹس میاں حسن گل اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ہی 29 نومبر کو نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
جھوٹے مقدمات اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے العزیزیہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ایک وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے بنائے گئے جھوٹے مقدمات آخر کار اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 7 برسوں کے دوران پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا نقصان ہوا۔ نواز شریف کی قیادت میں پاکستان ایک بار پھر خوشحال ہو گا۔