اہم ترین

شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس: سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے جواب طلب

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف کیس میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سمیت دیگر سے جواب طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے رکنی لارجر بینچ نے شوکت عزیز صدیقی کی بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ برطرفی کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان سے استفار کیا کہ آپ کے الزامات بہت سنگین نوعیت کے ہیں۔ کیا ایک شخص کو جیل میں رکھ کر اپنے پسندیدہ شخص کو جتوانا مقصد تھا؟ اصل سوال تو یہ ہے کہ فائدہ کس کو ملا۔ اصل فائدہ اٹھانے والا تو کوئی اور ہے۔ آپ سہولت کاروں کو فریق بنا رہے ہیں، اصل بینیفشری تو کوئی اور ہے۔ آپ نے درخواست میں اصل بینیفشری کا ذکر ہی نہیں کیا۔سہولت کاروں کو فریق بنا لیا ہے تو فائدہ اٹھانے والے کو کیوں نہیں بنایا؟۔

دورانِ سماعت ایڈووکیٹ حامد خان نے الزامات کی تفصیل عدالت میں پڑھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ صرف ایک انفرادی شخص فیض حمید تھا جو سب کچھ کر رہا تھا۔ باقی تو آپ کی باتیں سنی سنائی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا یہ جملہ بہت معنی خیز ہے کہ آپ کو کہا گیا انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم کو جیل سے باہر نہیں آنا چاہیے۔

شوکت عزیز کے وکیل حامد خان نے آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر عرفان رامے اور بریگیڈیئر فیصل مروت کو بھی فریق بنانے کی استدعا کی۔ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور خان کاسی اور سپریم کورٹ کے سابق رجسٹرار ارباب محمد عارف کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔ کیس کی سماعت موسمِ سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ ۔

پاکستان