اہم ترین

آمروں نے صادق اور امین کی شرط اپنے لیے کیوں نہیں رکھی، سپریم کورٹ

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے ہیں کہ کسی کو تاحیات نااہل کرنا اسلام کےخلاف ہے، آمروں نے صادق اور امین کی شرط اپنے لیے کیوں نہیں رکھی۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت پر مشتمل 7 رکنی بینچ نے تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہایک شخص دیانتداری سے کہتا ہے وہ میٹرک پاس ہے، اس پر وہ اگلے الیکشن میں بھی نااہل کیسے ہے؟ آپ نے جو تفریق بتائی اس سے متفق نہیں، ایسے تو کوئی غیرملکی بھی الیکشن لڑ کر منتخب ہوسکتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ توبہ کا تصور تو اسلام میں بھی ہے، گناہ گار کو معاف بھی کیا جاتا ہے۔ شروع میں تو چند ہی لوگ مسلمان تھے، کئی ایسے افراد تھے جو سخت اسلام مخالف تھے بعد میں خلفاء بنے، اس طرح تو خلفاء راشدین پھر واپس آہی نہیں سکتے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاست دان عوام کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں، آمروں اور سیاست دانوں کو ایک ساتھ نہیں پرکھا جاسکتا، آمر آئین توڑ کر حکومت میں آتا ہے منتخب ہوکر نہیں ۔ جنرل ایوب نے آکر سب کو باہر پھینک دیا اور اپنے قوانین لائے۔ منافق کافر سے بھی زیادہ برا ہوتا ہے، کافر کو پتہ نہیں ہوتا، منافق سب جان کر کر رہا ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آمروں نے صادق اور امین کی شرط اپنے لٸے کیوں نہیں ڈالی، پارلیمنٹرینز نے آٸین بنایا اور ڈکٹیٹروں نے آکر سیاست دانوں اور آٸین کو باہر پھینک دیا۔ فوجی آمر لوگوں کو انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کے لیے اپنی مرضی کے اقدامات اٹھاتے ہیں۔ ایک آمر آکر کہتا ہے کہ ڈگری کی شرط لازمی ہے اور دوسرا کہتا ہے کہ صادق اور امین ہونا ضروری ہے۔ ’آمروں نے صادق اور امین کی شرط اپنے لیے کیوں نہیں رکھی۔‘

ا یک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کا تقدس تب ہوگا جب اسے ہم مانیں گے۔ یہاں بیٹھے پانچ ججز کی دانش ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں سے زیادہ کیسے ہوسکتی ہے؟ جب تک کوئی جھوٹا ثابت نہیں ہوتا ہم کیوں فرض کریں وہ جھوٹا ہے، آپ اراکین اسمبلی کوجتنی بھی حقارت سے دیکھیں وہ ہمارے نمائندے ہیں، آپ ڈکٹیٹرز کی دانش کو اراکین اسمبلی کی دانش پر فوقیت نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن سر پر ہیں، ہم نے یہ مسئلہ حل کرنا ہے، نااہلی کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے طے ہونا چاہیے، آئین و قانون کے مطابق نااہلی سے متعلق فیصلہ ہونا چاہیے۔

پاکستان