اہم ترین

مقدمات کی سماعت دکھانے سے عام آدمی کا عدلیہ پر اعتماد بڑھتا ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے مقدمات کی براہ راست سماعت دکھائے جانے سے وکلاء کو سیکھنے کا موقع ملتا اور عام آدمی کا عدلیہ پر اعتماد بہتر ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ای کیمپیس کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ درخواست گزاروں کا پہلا واسطہ سول ججز سے پڑتا ہے،سول ججز تربیت یافتہ ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں پر دباؤ کم ہو گا۔ کیسز کی سماعت کے دوران جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے وسائل کی بچت ممکن ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کا مزید کہنا ہے کہ عوامی اہمیت کے کیسز سپریم کورٹ سے براہ راست نشر ہوئے، یہ عمل انصاف کے نظام میں مزید شفافیت لائے گا، غیر سنجیدہ قانونی چارہ جوئی روکنے کے لیے ایسا کرنا ہو گا کہ سب کی جانب ایک جیسا معیار ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ سے مقدمات کی براہ راست سماعت دکھائے جانے سے وکلاء کو سیکھنے کا موقع ملتا اور عام آدمی کا عدلیہ پر اعتماد بہتر ہوتا ہے۔عدلیہ کے ساتھ اختلاف رکھنا ہر شہری کا حق ہے، لازمی نہیں کہ ہر شہری اتفاق کرے لیکن نظر آئے کہ انصاف ہو رہا ہے۔

قاضی فائز عیسی نے کہا کہ براہ راست سماعت ایک تعلیمی آلے کا کام کرتی ہے لیکن ’بلاشبہ اس کے مجھ سمیت ججز کے لیے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ کیونکہ جب میں گھر جاتا ہوں تو میری بیوی کہتی ہے آپ جھک کر بیٹھے ہوئے تھے۔ ٹھیک طریقے سے نہیں بیٹھے تھے۔ تو اس کے نقصانات ہیں۔ جو ہمیں بھگتنا ہیں۔ بلاشبہ ہمیں ان چیزوں سے زیادہ مسئلہ نہیں لیکن کچھ محتاط ہونا پڑتا ہے۔

پاکستان