اہم ترین

ہر 3 سیکنڈ میں ایک شخص الزائمر کا شکار ہونے لگا: تحقیق پر سوال اٹھنے لگے

بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 3 سیکنڈ میں ایک انسان بھولنے کی بیماری کا شکار ہونے لگا ۔ اس صورت حال میں ماہرین نے اب تک ہونے والی تحقیق اور ادویات پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔

الزائمر کے مرض کا تعلق دماغ سے ہے جس میں انسان کی یادداشت کم ہونے لگتی ہے اور دماغ کی مدد سے دیگر اہم کام کرنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں دماغی خلیے ایک دوسرے سے الجھ جاتے ہیں اور کمزور ہو جاتے ہیں۔ انسان چیزوں کو بھولنے لگتا ہے۔ مریض پریشان ہونے لگتا ہے۔ ابھی تک اس کا مستقل علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے لیکن ادویات کی مدد سے اس کی رفتار کو گھٹایا جاسکتا ہے لیکن یہ بہتری بھی عارضی ہوتی ہے۔

یہ بیماری دنیا بھر میں تشویش کا باعث ہے۔ اس کے مریض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ساڑھے 5 کروڑ سے زائد افراد ڈیمنشیا کا شکار ہیں، جن میں سے الزائمر سب سے عام قسم ہے۔

الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل کے مطابق اس دماغی بیماری کا شکار مریضوں کی تعداد 2030 تک ساڑھے 7 کروڑ جب کہ اور 2050 تک 14 کروڑ تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ ترقی پزیر اور پسماندہ ملکوں میں الزائمر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ رپورٹ ہورہی ہے۔ اس وقت الزائمر کے 60 فیصد مریض تیسری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ تعداد 2050 تک 71 فیصد تک چلی جائے گی۔

اس بیماری کے بارے میں حال ہی میں پیدا ہونے والے کچھ تنازعات نے سائنسدانوں کو اب تک رائج نظریات سے مختلف سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل کے مطابق اب تک دماغ میں موجود بیٹا امیلائیڈ نامی پروٹین کو الزائمر کی وجہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس کیمائی مادے کو نشانہ بنانے والی دوا ایڈوکانمیب ( Aducanumab ) امریکی ادارہ صحت ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے لیکن اب اس دوا کے اثر پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

اس کے علاوہ بیٹا امیلائیڈ سے متعلق 2006 میں کئے گئے تحقیقی مطالعے پر بھی دوبارہ تجزیاتی تحقیق کی جارہی ہے۔

ان تمام وجوہات کی وجہ سے محققین نے اب متبادل نظریات کی طرف رجوع کرنا شروع کردیا ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ بیماری مائٹوکونڈریا کے کام کرنے کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ مائٹوکونڈریا کو کسی بھی خلیے کا پاور ہاؤس کہا جاتا ہے۔

اسی طرح کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری کسی بیکٹیریا یا عنصر کی زیادتی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر 3 سیکنڈ میں ایک نیا کیس سامنے آ رہا ہے۔ اس لیے موثر علاج اور امدادی نظام کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔اس بیماری پر ایک نئی سمت میں ہونے والی تحقیق بھی نئی امیدیں پیدا کر رہی ہے۔

پاکستان