اہم ترین

قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس میں توسیع ، پیپلز پارٹی اور سُنی اتحاد کونسل کی تنقید

قومی اسمبلی میں حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ سُنی اتحاد کونسل کے اراکینِ اسمبلی کے اراکین کے احتجاج کے باوجود سات آرڈیننس منظور کرلیے گئے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، پاکستان نیشنل سپنگ کاروپوریشن آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینیجمنٹ بورڈ آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023، فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023، نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 اور ٹیلی مواصلات ایپلیٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 ں 120 دن کی توسیع کے لئے پیش کئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل نے آرڈیننس پیش کئے جانے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔۔

نکتہ اعتراض پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سُنّی اتحاد کونسل کے رکنِ اسمبلی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ انہیں ایوان میں پیش کیے گئے آرڈیننسز پہلے مہیا نہیں کیے گئے تھے اور ان کے خیال میں اتنی عجلت میں قانون سازی نہیں کی جانی چاہیے۔وہ متعدد بار وزیر رہے لیکن ماضی میں اتنی عجلت میں کبھی قانون سازی نہیں کی گئی۔

پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ کچھ آرڈیننسز پر انھیں شدید تشویش ہے ۔ قومی اسمبلی میں ایسی کوئی چیز منظور نہیں ہونی چاہیے جو ناقابلِ واپسی ہو۔

خورشید شاہ بھی ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے بولے کہ آرڈیننسز کی منظوری پر اپوزیشن کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں اور حکومتیں آرڈیننسز پر نہیں چلتیں۔

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ان معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جن میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کے اراکین کی نمائندگی موجود ہوگی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اراکینِ اسمبلی کو بتایا کہ یہ آرڈیننسز بین الاقوامی فنڈ (آئی ایم ایف) سے جُڑے معاملات سے متعلق ہیں اور انھیں منظور کروانے میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔

بعد ازاں ساتوں آرڈیننس منظور کرلئے گئے ۔ اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

پاکستان