اہم ترین

ایپل پر غیر قانونی اجارہ داری کا الزام: امریکا میں وفاق اور ریاستیں عدالت پہنچ گئیں

امریکا میں وفاقی حکومت اور 16 ریاستوں نے ایپل پر اسمارٹ فون مارکیٹ پر غیر منصفانہ اجارہ داری قائم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔۔

امریکی حکومت نے بڑی ٹیک کمپنیوں پر اپنی گرفت سخت کر دی ۔ انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل چلانے والے الفابیٹ، سوشل میڈیا سائٹ فیس بک کو کنٹرول کرنے والے میٹا پلیٹ فارمز اور ای کامرس کمپنی ایمیزون کے بعد دنیا بھر میں مقبول آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایپل پر الزام ہے کہ اس نے اپنے اسمارٹ فونز پر میسجنگ ایپس اور اسمارٹ واچز کو چلانا مشکل بنا دیا ہے۔ گیمز کے لیے اسٹریمنگ سروسز سے متعلق اس کے ایپ اسٹور کی پالیسی سے حریفوں کو نقصان پہنچا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایپل ایک آئی فون کے لیے ایک لاکھ 599 ڈالرز کی قیمت لے کر انڈسٹری کی دیگر کمپنیوں کے مقابلے زیادہ منافع کماتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سافٹ ویئر ڈویلپرز سے لے کر کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والی کمپنیوں تک مختلف کاروباری شعبوں سے چارجز لیتا ہے۔ اس سے صارفین کے لیے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور ایپل کے منافع میں اضافہ ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کی ٹیک کمپنی نے مارکیٹ میں غیر قانونی اجارہ داری قائم کررکھی ہے۔ قوانین کی خلاف ورزی نہیں روکی گئی تو اسمارٹ فون مارکیٹ میں ایپل کی اجارہ داری مزید مضبوط ہوتی رہے گی۔

اپنے کاروباری طریقوں کی وجہ سے ایپل کے خلاف یورپ، جنوبی کوریا اور جاپان میں بھی تحقیقات ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایپک گیمز جیسے حریف اسے عدالت تک لے گئے ہیں ۔۔

پاکستان