اہم ترین

آئی ایس آئی پر عدالتی امور میں مداخلت کا الزام: تصدق جیلانی کمیشن سے علیحدہ

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔

وفاقی حکومت نے ہفتے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے ایک خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ر) تصدق جیلانی پر مبنی انکوائری کمیشن بھی بنایا تھا۔

کمیشن کو شواہد کی روشنی میں آئی ایس آئی پر عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق لگائے گئے الزامات کی مکمل چھان بین اور الزامات کی درستگی کا تعین کرنا تھا۔

انکوائری کمیشن کی تشکیل کے دو دن بعد ہی جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت وزیر اعظم شہباز شریف کے نام لکھے گئے ایک خط میں کی ہے۔

خط میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کا خط جوڈیشل کمیشن کے نام تھا اور اس لیے یہ معاملہ اسی فورم پر اٹھایا جانا چاہیے۔ اگرچہ ہائی کورٹ ججوں کا خط پوری طرح آئین کے آرٹیکل 209 کا بھی نہیں بنتا اس لیے چیف جسٹس پاکستان ادارہ جاتی سطح پر اس معاملے کو بہتر حل کر سکتے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا: ججوں کے خط میں آئینی مشاورت کا کہا گیا ہے۔ اس لئے وہ کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرتے ہیں۔

پاکستان