چینی ماہرین کی جدید تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات کے باعث اچانک شدید موسمی تبدیلی فالج سے اموات کو بڑھاسکتی ہیں۔
چین کے شہر چانگ شا کی سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کی تحقیق معروف بین الاقوامی سائنسی جریدے نیورولوجی میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران موسم میں اچانک ہونے والی تبدیلیوں سے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ افراد کی اموات رپورٹ ہورہی ہیں۔
سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر قوان چینگ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں درجہ حرارت میں ہونے والی ڈرامائی تبدیلیوں نے انسانی صحت کو شدید متاثر کیا ہے، تحقیق کے دوران ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اچانک درجہ حرارت کی تبدیلی دنیا بھر میں فالج کے حملوں کو بڑھا سکتی ہے، یہ اثرات ان علاقوں میں زیادہ محسوس کئے جاسکتے ہیں جہاں بڑی عمر کے افراد کی تعداد زیادہ یا صحت کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں۔
اپنی تحقیق میں محققین نے کہا کہ ہڈیوں کو جمادینے والی ی سردی کا فالج سے براہ راست تعلق ہے لیکن درجہ حرارت میں بہت زیادہ کمی یا اضافہ کسی شخص کے فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
کم درجہ حرارت انسانی جسم میں خون کی نالیوں کو سکڑنے کا سبب بنتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر فالج کی بنیادی وجہ ہے۔ اسی طرح گرمی سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے جو خون کو گاڑھا کرتا ہے۔ اس سے بھی خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جو فالج کی وجہ بنتا ہے۔