اہم ترین

میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں 4 کمپنیوں پر امریکی پابندی مسترد : پاکستان

پاکستان نے اپنے میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر امریکی پابندی کو مسترد کردیا۔۔

امریکا نے گزشتہ روز 3 چینی اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرامز کے لیے آلات فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر پابندیاں لگادی تھیں۔

اپنے بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی سرگرمیوں میں ملوث نیٹ ورکس کو روک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ جن اداروں پر پابندیوں عائد کی جارہی ہیں انہوں نے پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی تیاری کے لئے آلات فراہم کئے۔

بیلاروس کی کمپنی منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لئے خصوصی گاڑیوں کی چیسس فراہم کرنے کے لیے کام کیا۔

امریکا نے چینی کمپنیوں تیانجن کریٹیئو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ اور لانگ شیان ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ پر پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو متعلقہ سامان فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اسی طرح امریکی پابندیوں کا شکار بننے والی گرینپیکٹ کمپنی لمیٹڈ پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو کے ساتھ مل کر بڑے قطر والی راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے آلات کی فراہمی میں معاونت کی۔

امریکی پابندی کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کی جانب سے برآمدات پر کنٹرول کا سیاسی استعمال مسترد کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیا کو قانونی طور پر سول تجارتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنانے کی خاطر متعلقہ فریقوں کے درمیان تبادلہ خیال ضروری ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان حتمی صارفین کے لیے میکانزم پر بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرولز کے امتیازی اطلاق سے جائز کمرشل صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔

پاکستان