اہم ترین

آئس لینڈ : دنیا کا واحد ملک جہاں مچھر ہی نہیں ہوتے

گرمی ہو یا سردی مچھر جینے نہیں دیتے۔۔ خون چوسنے والے اس کیڑے سے بچانے کے لئے ہم کیا کچھ نہیں کرتے لیکن انہین قابو پانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آئس لینڈ ایسا ملک بھی ہے جہاں مچھر نہیں پائے جاتے۔ جی ہاں، اس ملک میں مچھر نہیں پائے جاتے اور سائنسدان بھی اس بات پر حیران ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا میں مچھر 3 کروڑ سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔ دنیا بھر میں ان کی 3500 سے زیادہ اقسام ہیں۔ لیکن ان میں سے صرف صرف 6 فیصد مادہ مچھر انسانوں کو کاٹتے ہیں۔ جبکہ نر مچھر اپنی خوراک پھولوں کے رس سے حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ نر مچھر بھی انسانوں کے قریب آتے ہیں لیکن وہ مادہ مچھروں سے متاثر ہو کر ان کی پیروی کرتے ہیں۔

آج بھی سائنسدان مچھروں پر تحقیق کرتے رہتے ہیں۔ ہر روز بالغ مچھروں کی 10 فیصد آبادی مر جاتی ہے۔ نر مچھر عام طور پر صرف 6-7 دن زندہ رہتے ہیں۔

دنیا بھر میں لوگ مچھروں سے پریشان ہیں۔ کیونکہ مچھر کے کاٹنے سے ملیریا سمیت کئی خطرناک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ یہی نہیں ہر سال تقریباً 10 لاکھ لوگ مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

آئس لینڈ دنیا کا واحد ملک سمجھا جاتا ہے جہاں مچھر نہیں ہیں۔ ماہرین بھی نہیں جانتے کہ آئس لینڈ میں مچھر کیوں نہیں ہیں۔ کیونکہ یہ انٹارکٹیکا کی طرح سرد بھی نہیں ہے۔ آئس لینڈ میں تالاب اور جھیلیں بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں مچھر نہیں ہیں۔ مچھر آئس لینڈ کے پڑوسی ممالک ناروے، ڈنمارک، سکاٹ لینڈ اور یہاں تک کہ گرین لینڈ میں بھی افزائش پاتے ہیں۔

کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ آئس لینڈ کی مٹی کی کیمیائی ساخت ایسی ہے کہ مچھر برداشت نہیں کر سکتے۔

یونیورسٹی آف آئس لینڈ کے ماہر حیاتیات گیسلی مار گیسلاسن کا کہنا ہے کہ وجہ کچھ بھی ہو، ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ دیر تک درست نہ ہو۔ گلوبل وارمنگ نے گزشتہ 20 سالوں میں ملک میں ہوا کا اوسط درجہ حرارت تقریباً 2 ڈگری فارن ہائیٹ بڑھا دیا ہے، اور اس وقت میں، کیڑوں کی 200 اقسام آئس لینڈ میں آباد ہوئی ہیں جو پہلے وہاں نہیں تھیں۔

گیسلی مار گیسلاسن کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ میں اگر گرمی کی شدت میں اضافہ جاری رہتا ہے، تو ہمیں مستقبل قریب میں آئس لینڈ میں بھی مچھر مل سکتے ہیں۔

پاکستان