اہم ترین

ہم قانون توڑیں یا فوج توڑے ایک ہی بات ہے: سپریم کورٹ

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہین کہ ہم قانون توڑیں یا فوج توڑے ایک ہی بات ہے، ہم کب تک خود جو پاگل بناتے رہیں گے، کیا ہم کبھی بطور ملک آگے بڑھ سکیں گے ؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے نیب ترامیم پر عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

گذشتہ سماعت پر عدالتی حکم کی رو سے عمران خان بھی اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سماعت میں شریک ہوئے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ بل کی سطح پر قانون سازی کو معطل کرنا پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے مترادف نہیں؟ ۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ہے تو ہم پارلیمنٹ کو معطل کر دیتے ہیں، ہم کب تک اپنے آپ کو بے وقوف بناتے رہیں گے، کب اس ملک کو آگے بڑھنے دیا جائے گا، ایک قانون کو معطل کر کے سائیڈ پہ رکھ دیتے ہیں، پھر دوسرے مقدمات کو ترجیح دیتے ہیں۔

حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ترامیم پارلیمان میں متنازع ہوا جسے پارلیمنٹ میں ہی حل کیا جانا چاہیے تھا۔درخواست گزار یعنی عمران خان جب وزیر اعظم تھے وہ اس ارڈیننس میں ترامیم کرسکتے تھے لیکن وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس قانون کو چلاتے رہے۔پارلیمان میں ہونے والی اس قانون سازی کو ایک سازش کے تحت سپریم کورٹ میں لایا گیا۔درخواست گزار نے ایک مرتبہ بھی اس قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش بھی نہیں کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ ہی نہیں تھے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بطور جج ہم حلف اٹھاتے ہیں کہ آئین اور قانون کی خفاظت کریں گے، ہم قانون سازی بل کو معطل کر دیتے ہیں پھر حتمی فیصلہ بھی نہیں دیتے۔

مخدوم علی خان کہا کہ جب یہ بل پارلیمان سے منظور ہوا تھا تو اس وقت درخواست گزار کی جماعت یعنی پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمان میں 182 ارکان موجود تھے لیکن انھوں نے قانون سازی میں حصہ نہیں لیا۔جب پی ٹی آئی نے اس معاملے میں کی جانے والی قانون سازی میں حصہ ہی نہیں لیا تو اس جماعت کا بانی کیسے اس قانون سازی کو چیلنج کرسکتا ہے۔

بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں تمام سوالات کے جواب درخواست گزار یعنی عمران خان سے لیں گے۔ عدالت نے ان انٹرکورٹ اپیلوں کی سماعت غیر معینہ مدتتک کے لیے ملتوی کردی۔

پاکستان