اہم ترین

ماہرین نے شدید بارشوں اور سمندری طوفان کی وجہ معلوم کرلی

چینی ماہرین کی سربراہی میں کثیر الاقوامی سائنسی ٹیم نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ 2023 کے دوران سمندروں نے 2023 میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہونے والی ریکارڈ گرمی کو جذب کیا۔

ایڈوانسز ان ایٹموسفیرک سائنس ( Advances in Atmospheric Science) نامی موقر جریدے میں چین، امریکا، نیوزی لینڈ اور اٹلی کے ماہرین کی مشترکہ تحقیق شائع ہوئی ہے۔

یہ رپورٹ یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی رپورٹ کے دو دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر کے سمندروں نے 2023 میں 2022 کے مقابلے میں 15 زیٹا جولز گرمی جذب کی، جو عالمی سالانہ توانائی کے استعمال کے 30 گنا زیادہ ہے۔ یہ پیمائش امریکا کے ریکارڈ کردہ 9 زیٹا جولز سے زیادہ تھی۔

محققین کا کہنا ہے کہ سمندروں کے بالائی 6 ہزار 500 فٹ کی سطح ماحولیاتی تبدیلی کے تحت بڑھتے درجہ حرارت کا 90 فیصد حصہ جذب کرتی ہے۔ اس سمندری سطح کے درجہ حرارت کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ 2013 سے 2013 تک سمندر ہر سال پچھلے برس کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوئے ہیں۔

چین کے انسٹی ٹیوٹ آف ایٹموسفیرک فزکس سے منسلک ماہر اور تحقیق کے مرکزی مصنف چینگ لیجنگ نے کہا سمندری پانی کے درجہ حرارت مٰں اضافے کی شرح ناپی گئی سطح سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

دونوں ملکوں کے تحقیقی اداروں کے اعداد و شمار گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندر میں طویل مدتی گرمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے سمندر بھی موسم کو “سپر چارج” کرتے ہیں، اضافی گرمی اور نمی فضا میں شامل ہوتی ہے ۔ اس سے پیدا ہونے والے طوفان شدید بارش، زیادہ طاقتور ہواؤں اور ہولناک سیلاب کی وجہ بن رہے ہیں۔ بارشوں اور بخارات کے بدلتے ہوئے برتاؤ نمکین سمندری خطوں کو مزید نمکین بنا رہے ہیں۔

ماہرین نے اپنی تحقیق کی روشنی میں تیل اور گیس کا بطور ایندھن استعمال کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔ تاکہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو کم کیا جاسکے۔

پاکستان