اہم ترین

دنیا کے 5 امیر ترین لوگوں کی دولت 3 سال میں دگنی اور 5 ارب افراد غریب ہوگئے

برطانیہ کے غیر سرکاری فلاحی ادارے آکسفیم نے دنیا بھر میں دولت کی تقسیم میں عدم مساوات سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ایلون مسک اور مارک زکربرگ سمیت دنیا کے 5 امریر ترین افراد کی دولت 2020 سے اب تک دگنی ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک، ایمزون کے بانی جیف بیزوس، فرانسیسی کاروباری شخصیت برنارڈ ارنالٹ، اوریکل کے لیری ایلیسن اور میٹا کے مارک زکربرگ دنیا کے امیر ترین افراد ہیں۔

2020 میں ان پانچوں امیر ترین افراد کی دولت کا کل حجم 405 ارب ڈالر تھا جو کہ اب 869 ارب ڈالر ہوگئی۔اسی دوران 5 ارب افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ۔

آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں سے بچ کر اور ریاست کی نجکاری کے ذریعے مزدوروں کو دبا کر اور دولت مند شیئر ہولڈرز کو مالا مال کر کےکارپوریٹ طاقت کا استعمال عدم مساوات بڑھانے کے لیے کے لیے کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑی بڑی کمپنیاں ٹیکسوں سے بچنے کے لیے انتہائی موثر ہتھکنڈے استعمال کرکے دنیا میں عدم مساوات کو ہوا دے رہی ہیں۔ اس کے نتائج بڑے بھیانک ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عدم مساوات کوئی اتفاق نہیں۔ ارب پتی طبقہ اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ کارپوریشنز ان کو ہر کسی کی قیمت پر زیادہ سے زیادہ دولت فراہم کریں۔ گزشتہ سال دنیا کی 148 بڑی کمپنیوں نے گزشتہ برس 1800 ار ڈالر کا خالص منافع کمایا جو کہ 2018 سے 2021 تک کے اوسط خالص منافع کے مقابلے میں 52 فیصد زائد ہے۔

آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امیروں کی دولت میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو آئندہ 10 سال میں دنیا کو اپنا پہلا کھرب پتی مل جائے گا۔ عالمی بینک کی تعریف کے مطابق دنیا میں کم از کم یومیہ 6 ڈالر 85 سینٹس سے کم کمانے والوں کی صفر کرنے میں 230 سال درکار ہوں گے۔

پاکستان