اہم ترین

کیا واقعی کسی کو بھی ہپناٹائز کیا جا سکتا ہے؟

آپ نے اکثر فلموں میں ہپناٹزم کے ذریعے کسی کو اپنے بس میں کرکے اس سے اپنی ہدایات پر عمل کراتے ہوئے دیکھا ہی ہوگا لیکن اکثر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ایسا ہو سکتا ہے۔

آج کل بالی ووڈ کی فلم شیطان کے بڑے چرچے ہیں۔ جس میں آر. مادھون اپنی طاقت سے اجے دیوگن کی بیٹی کو ہپناٹائز کرتا ہے اور اسے کئی غلط کام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ تاہم، فلموں میں دکھائے جانے والے ہپناٹزم کا طریقہ دراصل اس سے بہت مختلف ہے۔

ہپناٹزم کیا ہے؟

امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے مطابق یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں انسان کی توجہ اس قدر مرتکز ہو جاتی ہے کہ وہ صرف ایک فرد کی طرف سے دی گئی ہدایات پر ہی عمل کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ نیند کی ایک حالت ہوتی ہے۔ سوتے میں انسان اپنے ارد گرد کے ماحول سے یکسر غافل ہوجاتا ہے۔ جس کی جتنی گہری نیند ہوگی وہ اپنے اطراف سے اتنا ہی غافل ہوجائے گا۔ لیکن ہپپناٹزم ایسی حالت ہوتی ہے جس میں انسان صرف ایک آواز کو سن سکتا ہے۔ دیگر لوگوں یا ماحول سے آنے والی آوازوں پر انسان کا دماغ کوئی رد عمل ظاہر ہی نہیں کرتا۔

ہپناٹزم کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

یہ فن قدیم زمانے سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اسے سب سے پہلے سوئس طبیب پیراسیلسس نے پندرہویں صدی میں استعمال کیا۔ وہ اسے مریضوں کو درد سے نجات دلانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔

درحقیقت، اس وقت کوئی اینستھیزیا نہیں تھا، اس لیے وہ متاثرہ ٹانگ یا ہاتھ یا کسی بھی حصے کو کاٹنے کے لیے مریض کو ہپناٹائز کرتے تھے۔ ایک طرح سے، اس نے درد کی شدت کا احساس ختم کرنے کے لیے کام کیا۔ اب بھی علاج کے لیے ہپناسس کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اسی مناسبت سے اسے ہیپناتھروپی کہا جاتا ہے۔

ہپناٹزم کیسے سیکھ سکتے ہیں؟

دنیا کے کئی ممالک میں اس کے لیے کچھ کورسز باقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں، جب کہ پاکستان میں کوئی بھی ہپناٹائز کرنا سیکھ سکتا ہے۔ ماہر نفسیات کے علاوہ لیکن عام طور پر یہ غلط کاموں کے لئے ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

پولیس افسران اور وکلا کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس نوعیت کے پراسرار واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہین جس مین موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ کسی نے انہین اپنے بس میں کرلیا اور پپھر گھر یا دکان سے قیمتی اشیا انہوں نے خود ہی ملزمان کے ھوالے کردیں۔

وکلا حضرات کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ملکوں میں قانون کا اطلاق ظاہری اور فطری چیزوں پر ہوتا ہے۔ غیر مرئی چیزوں یا واقعات قانون کے احاطے میں نہیں آتے کیونکہ انہیں ظابت نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان