اہم ترین

اوپن اے آئی کو اس کی مصنوعی آوازوں کی دلکشی سے خوف

مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کا خوف ہے کہ اس کی اے آئی کے لئے بنائی گئی آوازوں کی وجہ سے کہیں انسانوں کو مصنوعی ذہانت سے جذباتی لگاؤ پیدا نہ ہوجائے۔

ہالی ووڈ اداکارہ اسکارلیٹ جوہانسن نے 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم “ہر” میں صداکاری کی تھی۔ ان کی آواز کو ایک اے آئی ماڈل کےلئے استعمال کیا گیا تھا۔ اس فلم میں ایک شخص سمانتھا نامی اے آئی اسسٹنٹ کی محبت میں ڈوبا ہوا دکھایا گیا ہے۔

رواں برس جون میں ہالی ووڈ سپر اسٹار اسکارلیٹ جوہانسن نے امریکی ٹیک کمپنی اوپن اے آئی کے جدید ترین چیٹ بوٹ میں اپنی آواز کی ہوبہو نقل تیار کرنے پر اوپن اے آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اوپن اے آئی نے اپنے چیٹ بوٹ مین شامل آواز کو اسکارلیٹ جوہانسن کی آواز کی نقل ہونے کی تردید کی تھی۔

تاہم اب اوپن اے آئی نے بھی کہا ہے کہ کسی انسان کا اے آئی کے ساتھ بہت زیادہ منسلک رہنا اس پر بے جا اعتماد کی وجہ بن سکتا ہے اور جی پی جی فور او (اوپن اے آئی کا جدید ترین اے آئی بوٹ) میں موجود آوازیں اس اثر کو بڑھا سکتی ہیں۔

اوپن اے آئی نے اپنے نئے اے آئی بوٹ چیٹ جی پی ٹی فور او سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں انسانی طرز عمل اور خصوصیات کی غیر انسانی چیزوں میں شمولیت کے اثرات کا ذکر بھی موجود ہے۔

ٹیک کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماہرین نے غور کیا کہ جی پی ٹی فور او کی جانچ پڑتال کرنے والے ٹیسٹر اس اے آئی ماڈل سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے ان کے درمیان بہت خاص تعلق ہو۔ یہ سب تیکنیکی اعتباد سے تو بہٹ اچھا ہے لیکن اس کے طویل المعیاد اثرات پر تحقیق ہونی بہت ضروری ہے۔

اوپن اے آئی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اے آئی کے ساتھ بہت زیادہ منسلک رہنا انسانوں کے اس دوسرے کی جانب مائل ہونے میں بڑی رکاوٹ بھی بن سکتا ہے۔ اس سے سماجی اصول اور ضابطے بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی سے بات چیت کے دوران تمام جزیات یاد رکھنے اور کہے گئے کام پورے کرنے کی صلاحیت لوگوں کا ٹیکنالوجی پر انحصار حد سے زیادہ بڑھا سکتی ہے۔

اس حوالے سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے چوری کئے گئے مواد کا پتہ لگانے والے سافٹ وئیر کاپی لیکس کے سی ای او ایلون یامین کہتے ہیں کہ اوپن اے آئی کے خدشات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بہت سے لوگ پہلے ہی پوچھ رہے ہیں کیا یہ وقت ٹھہر کر غور کرنے کا نہیں کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی تعلقات کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

ایلون یامین نے کہا کہ اے آئی کو کبھی بھی حقیقی انسانوں کے درمیان تعلق اور رابطوں کا متبادل نہیں ہونا چاہیے۔

اوپن اے آئی نے کہا ہے کہ ادارہ اے آئی میں شامل آوازوں کے ساتھ لوگوں کے جذباتی لگاؤ پر تحقیق کرے گا۔

پاکستان