ہر وہ شخص جو صحت مند اور بیماریوں سے دور رہنا چاہتا ہے وہ حفظان صحت کا خاص خیال رکھتا ہے۔ ہم میں سے اکثر لوگ واش روم میں ایسی بنیادی غلطیاں کرتے ہیں جو ناصرف ہمارے بلکہ ہمارے گھر والوں کے لئے بیماری کا باعث بن سکتی ہیں۔
اگر آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو اپنی ذاتی صفائی کا خاص خیال رکھتے ہیں لیکن واش روم میں دانستہ یا نادانستہ چند ایسی غلطیاں کرتے ہیں جس سے آپ کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
رفح حاجت کے وقت موبائل کا استعمال
بہت سے لوگ رفح حاجت کے وقت سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس دوران آپ کے اطراف بہت سے جراثیم اور بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ جنہیں آپ موبائل فوک کے ذریعے اپنے ساتھ لے آتے ہیں۔ اور پھر جب آپ موبائل فون کو استعمال کرتے ہیں تو یہی جراثیم آپ کے جسم میں چلے جاتے ہیں اور نتیجتاً آپ بیمار ہوجاتے ہیں۔
طبی جریدے جرنل اینالز آف کلینیکل مائیکرو بائیولوجی اینڈ اینٹی مائیکروبیئلز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 95 فیصد انفیکشن کا سبب بننے والے بیکٹیریا سالمونیلا، ای کولی اور سی ڈسفیل واش روم سے لگتے ہیں
ٹوائلٹ یا سنک کے قریب ٹوتھ برش
اکثر لوگ اپنے ٹوتھ برش کو باتھ روم میں کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ برش پر بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں۔ صبح جب آپ اپنے دانتوں کو اسی برش سے صاف کرتے ہیں تو کئی جراثیم آپکے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
ٹوائلٹ کا ڈھکن کھلا چھوڑنا
تحقیق کے مطابق کموڈ کے ڈھکن کو کھلا چوڑا نہیں رکھنا چاہیے۔ خاص طور پر فلش کرتے وقت تو ڈھکن کردیں۔ رفح حاجت کے دوران فضلہ جراثیم سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ توائلٹ کے پیالے میں جمع ہوجاتے ہیں ۔ فلش کرتے ہوئے پانی پھر تیزی سے پیالے میں جاتا ہے جس سے پانی کے چھینٹے باہر آتے ہیں۔ ان ہی چھینٹوں کے ساتھ جراثیم بھی باہر آجاتے ہیں۔
صفائی کیسے کریں؟
رفح حاجت کے بعد ناصرف اپنی بلکہ کموڈ کو بھی صاف رکھیں۔ انفیکشن سے بچنے کے لیے کموڈ پر بیٹھنے سے پہلے اور اٹھنے کے بعد سیٹ کو ٹشو پیپر سے صاف کریں۔ رفع حاجت کے بعد واش روم میں جراثیم کش اسپرے کریں۔
چپل لازمی پہنیں
جب بھی باتھ روم جائیں تو چپل پہنیں۔ اس سے آپ کئی اقسام کے فنگل انفیکشن سے بچ سکتے ہیں۔
باتھ روم میں تولیہ
تولیہ گیئلا ہو یا خشک ۔۔ واش روم میں نہ رکھیں۔ کیوں کہ واش روم میں بہت زیادہ نمی ہوتی ہے۔ جو وہاں موجود جراثیم کی افزائش کے لئے بہر سازگار ہوتا ہیں۔ تولیہ جراثیم کا گڑھ بن جاتا ہے ۔
ڈس کلیمر: خبروں میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے پہلے، متعلقہ ماہر سے مشورہ کریں