اہم ترین

اسمگل شدہ غیر معیاری سگریٹ سے کینسر کی شرح میں اضافہ

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں اسمگل شدہ غیر معیاری سگریٹ کی وجہ سے عوام میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

صحت عامہ کے ادارے سٹیزن ہیلتھ انیشیٹو کے ترجمان نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کے خطرناک پھیلاؤ کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رجحان صحت عامہ کی پالیسی اور ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ  ہے۔

سی ایچ آئی کے ترجمان نے کہا کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کا ایک بڑا حصہ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کی حکومت کی کوششوں میں ایک بہت بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غیر رجسٹرڈ سگریٹ نہ صرف صحت عامہ کے اخراجات پر بوجھ بڑھاتے ہیں بلکہ تمباکو کی صنعت کو دستاویزی بنانے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں 125 سے زائد غیر رجسٹرڈ اور نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ برانڈز فروخت ہو رہے ہیں۔ مزید برآں، دستیاب 154 برانڈز میں سے 128 میں مطلوبہ ٹیکس اسٹامپ موجود نہیں، جس کی وجہ سے آمدنی میں نمایاں نقصان ہوتا ہے۔

ایک عالمی ریسرچ فرم کی ایک حالیہ رپورٹ میں مقامی طور پر تیار کردہ سگریٹوں کا سراغ لگانے میں درپیش چیلنجوں کا انکشاف ہوا ہے، ملک میں فروخت ہونے والے 83 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ نہیں ہیں۔

پاکستان کے دس اضلاع سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر ایک رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ سگریٹ کے دو تہائی برانڈز حکومت کی قانونی قیمت کی حد سے کم داموں پر فروخت ہو رہے ہیں، جو حکام کی جانب سے نا اہلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی مارکیٹ میں قانونی قیمت کی حد سے کم داموں پر سگریٹ کی فروخت اسی وقت ممکن ہے جب برانڈز غیر رجسٹرڈ رہ کر ٹیکس سے بچ جائیں۔ تحقیقی رپورٹس ان غیر رجسٹرڈ برانڈز سے نمٹنے کے لیے حکام کی جانب سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کا مقصد غیر قانونی تجارت سے قومی خزانے کو ہونے والے بھاری مالی نقصان کو روکنا ہے۔ تاہم، ملک کے اندر غیر رجسٹرڈ سگریٹ کی بے تحاشا فروخت اس نظام کی تاثیر کو کم کر رہی ہے۔

قومی خزانے کو مزید نقصانات سے بچنے اور سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے خطرات سے جائز صنعت کو بچانے کے لیے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ پوری سگریٹ انڈسٹری میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو یکساں طور پر نافذ کرے۔ ترجمان نے کہا کہ اس جامع نقطہ نظر کے ذریعے ہی نظام کے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں

پاکستان