اہم ترین

چین کی نوجوان خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے کی تیاریاں مکمل

چین نے 26  اکتوبر کو  اپنے سب سے کم عمر خلاباز تیان گونگ خلائی اسٹیشن پر بھیجنے کا  اعلان کردیا ۔

تیان گونگ خلائی اسٹیشن کو چین کے خلائی پروگرام میں تاج کا سب سے قیمتی نگینہ کہا جاتا ہے۔ جس نے مریخ اور چاند پر روبوٹک گاڑیاں اتاری ہیں اور  اسی کے ذریعے امریکا اور روس کے بعد چین انسانوں کو مدار میں بھیجنے والا دنیا کا تیسرا ملک بنا ہے۔

خلائی اسٹیشن پر ہر وقت تین خلابازوں پر مشتمل ٹیم موجود ہوتی ہے۔ یہ ٹیم ہر 6 ماہ بعد واپس آتی ہیں اور اس کی جگہ نئی ٹیم لیتی ہے۔

چینی خلابازوں کی نئی ٹیم 26 اکتوبر کو شین زو موڈیول کے ذریعے خلائی اسٹیشن کی جانب  روانہ ہوگی۔ جو  اس وقت وہاں موجود خلابازوں کی جگہ لے گی۔

چین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھیجی جانے والی ٹیم خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے مشن کے آغاز سے اب تک سب سے کم عمر اوسط عمر والے خلابازوں پر مشتمل ہے۔

مرد خلابازوں کی اس ٹیم کی قیادت ٹینگ ہونگ بو  کریں گے ، ان کے ہمراہ تانگ شینگجی اور جیانگ زن لن ہوں گے، تینوں ہی پہلی مرتبہ خلا میں جارہے ہیں۔

ٹینگ ہونگ بو  کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2  برسوں کے دوران وہ ہمیشہ خلا میں جانے کے ہی خواب دیکھتے رہے ہیں۔ یہ خلائی اسٹیشن ہمارا دوسرا گھر ہے جو ہمیں کائنات کی جانب لے جاتا ہے۔

 خلا میں جانے والی ٹیم کی اوسط عمر 38 برس ہے جب کہ وہاں موجود اس وقت جو ٹیم کام کررہی ہے اس کی واسط عمر 42 برس ہے۔

چینی خلائی ادارے کے ترجمان لن زیکیانگ کا کہنا ہے کہ منصوبے کے مطابق شین زو 17 مدار میں داخل ہونے کے بعد  خودکار نطام کے تحت تیان گونگ خلائی اسٹیشن کے ساتھ منسلک ہوجائے گا۔ اس عمل میں ساڑھے 6 گھنٹے لگیں گے۔ صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کے “خلائی خواب” کو انتہائی برق رفتاری سے پایہ تکمیل پر پہنچایا جارہا ہے ۔ امریکا اور روس سے آگے نکلنے کے لیے چین نے اپنے خلائی پروگرام میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔

پاکستان