اہم ترین

غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی پر وفاق سے جواب طلب

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے ان معاہدوں کا پابند ہے جو پناہ گزینوں کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔۔

درخواست گزار فرحت اللہ بابر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ حکومت پاکستان افغان شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہی ہے۔ نگراں حکومت پالیسی معاملات پر حتمی فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار نہیں ہی رکھتی۔جن افغان شہریوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، وہ سیاسی پناہ کی درخواستیں دے چکے ہیں۔

عدالت کے استفسار پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرٹیکل چار، نو، 10 اے اور آرٹیکل 25 کے تحت پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ چالیس سال سے جو لوگ یہاں رہ رہے ہیں کیا وہ یہیں رہیں اس پر عدالت کی معاونت کریں۔

جسٹس عائشہ ملک نے بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے ان معاہدوں کا پابند ہے جو پناہ گزینوں کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں ۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو بے دخلی کا معاملہ آئینی تشریح کا بھی ہے۔

سپریم کورٹ نے وفاق، وزارت خارجہ، ایپکس کمیٹی اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر تے ہوئےمزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

پاکستان