اہم ترین

صوبائی گورنر کی تعزیتی تقریب میں دھماکے سے 15 افراد جاں بحق

افغان صوبے بدخشاں میں مسجد میں ہونے والی تقریب میں دھماکے سے 15 افراد جاں بحق  اور 55 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، جن میں کئی کی حالت نازک ہے۔

حکام کے مطابق دہشت گردوں نے مسجد میں اس وقت دھماکہ کیا جب وہاں دو دن قبل کار بم دھماکے میں ہلاک ہونے نگران  گورنر نثار احمد احمدی کی یاد میں تقریب جاری تھی۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالتقی تکور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں طالبان پولیس کے سابق سربراہ صفی اللہ صمیم بھی شامل ہیں ۔

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے مسجد پر حملے کو انسانی اور اسلامی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی پُرزور مذمت کی ہے۔

ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق اس حملے کی ذمے داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔

تاہم، گورنر نثاراحمد پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ طالبان کے فوجی سربراہ فصیح الدین فطرت نے بدخشاں میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے درخواست کی ہے وہ طالبان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپنے علاقے میں کسی بھی قسم کی مشکوک سرگرمی کی صورت میں فوری اطلاع دیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغان صوبے بدخشاں کے گورنر قاتلانہ حملے میں جاں بحق

یاد رہے کہ دو دن قبل (6 جون) کو ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں بدخشاں کے نگران گورنر مولوی نثار احمد احمدی ڈرائیور سمیت جا ں بحق ہوگئے تھے۔ ان کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک اہم اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔ غیر متوقع طور پر ہونے والا حملہ اتنا شدید تھا کہ ان کے محافظوں کو بھی سنبھلنے کا موقع نہیں مل سکا۔

ترجمان گورنر ہاؤس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ  مولوی نثار احمد کے پاس گورنر کا عارضی عہدہ تھا۔ اور اس کے ساتھ وہ ڈپٹی گورنر کے فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے۔

پاکستان